ایران ایک نظر میں

ایران کی سرزمین اپنی چند ہزار سالہ تاریخی اور تمدنی قدامت اور کہنسالی کے باوحود آج کی دنیا کے بعض ممالک میں اس طرح نہیں پہچانی
ایران ایک نظر میں
اس مضمون کو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں۔
ایران ایک نظر میں

 

ایران کی سرزمین اپنی چند ہزار سالہ تاریخی اور تمدنی قدامت اور کہنسالی کے باوحود آج کی دنیا کے بعض ممالک میں اس طرح نہیں پہچانی     گئی جس طرح اس کی شناخت اور شناسائ ہونی چاہئے. بقول اقبال؂

عجم     بحریست    نا پیدا   کناری

کہ در وی گوهر الماس رنگ  است

ایران ایک ایسے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے جس نے  اپنی امنگوں کی بقاء کے لئے عزم اور ہمت سےکام لیا  اور عالمی سطح  پر مناسب اور قابل احترام مقام حاصل کرنے کے لے ثقاقت، اقتصاد، سیاست اور سائنس کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے. شاه کی حکومت کے زیر نگین رہتے هوے ایرانی معاشره تین قسم کے بحرانوں سے پنجہ آزما تها. پہلا بحران جو لوگوں کی اقتصادی حالت اور معاشرتی امور سے متعلق تها وه عدل و انصاف کا بحران تها  دوسرا  بحران شراکت داری کا بحران تها  ایرانی معاشره بالخصوص شہری ڈهانچہ معاشرتی Status کے اعتبار سے اہم تبدیلیوں سے دوچار تها.تیسرا  بحران در حقیقت  ایک اخلاقی اور روحانی بحران تها جس نے عام لوگوں کی فکر اور ضمیروں میں حکومتی نظام کی قانونی حیثیت کومخدوش کر دیا تها.

انقلاب اسلامی کے بعد ایران نے ہر شے  سے پیشتر معاشرے کی ثقافت اور ثقافتی عناصر پر زور دیا. مختلف شعبوں مثلاٌ  موسیقی، سینما  وغیره  اس کی عکاس ہیں. گذشتہ سالوں میں بچوں اور نوجوان نسل میں مطالعہ کی حوصلہ افزائ کے لیے ایک مثبت تحریک چلائ گئی جس کی رو سے کتابوں کی گیاره بین الاقوامی نمایشوں اور 24 صوبائ   نمایشوں کا  انعقاد ،مصنفین  اور طباعت کنندگان و ناشرین  اور اس شعبے کی دیگر عاملین کو انعامات دینے کی تقریبات کا اہتمام ہوا. پریس کی آزادی کا شمار انقلاب اسلامی کی اہم ترین حاصلات میں ہوتا ہے. پریس کبهی جدوجہد کی خبریں چهاپ کر اور کبهی با معنی سکوت اختیار کر کے اہم کردار ادا کرتا ہے. گذشتہ چند سالوں میں بعض ایرانی رسائل و جرائد نے وه مقام حاصل کر لیا ہے کہ عالمی سطح  پر قابل اعتماد علمی مطبوعات کے طور پر ان کا نام لیا جاتا ہے. اسی طرح کچھ ایسی ثقافتی سرگرمیاں جو بچوں اور نوجوانوں کے شعبے میں انعام پائیں.ان میں سات کتاب میلے،دو مطبوعاتی میلے بچوں اور نوجوانوں کے بین الاقوامی مراکز کی ممبرشپ اور بین الاقوامی میلے اور نمایشوں میں بچوں اور نوجوانوں کی کامیاب شرکت شامل ہے.آخری چند سالوں میں حکومت کی ثقافتی سرگرمیوں میں سے ایک یہ  ہے کہ اس نے نئے ثقافتی ادارے بنانے یا  پرانے مراکز اور  اداروں میں نئی سرگرمیاں شروع کردیں.تین علمی اکیڈمیاں جن میں اکیڈمی زبان و ادب فارسی، سائنس اکیڈمی اور طبی علوم شامل ہیں.یہ وه  بنیادی ترین ادارے ہیں جو تعمیرنو کے زمانے اور مسلط کرده جنگ کے بعد تشکیل دی گئی ہیں.اس دوران حکومت کی خدمات میں عام لوگوں کے لیے ثقافتی اور تفریحی وسائل کی شکل میں فراہمی بهی شامل ہے کہ وه گهرانوں کی طرف سے پرسکون اور محفوظ مقامات سمجهے جائیں اور بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں کی امیروغریب تمام طبقات اس سے استفاده کریں.اسی مد میں کچھ اہم فن میلے مثلاً  فجر کا فلمی میلہ، فلم رشد کا بین الاقوامی میلہ، مطبوعات کا میلہ، موسیقی میلہ اور پهولوں اور پودوں کے میلے، تهیٹر میلے منعقد کیے جاتے ہیں.

موسیقی، نغمات اور ملی ترانوں نے جو مفید اور قابل قدر پہلو رکهتے ہیں.لندن کی روایتی موسیقی میں جو دنیا  کا عظیم ترین میلہ ہے عارف میوزیکل گروپ کی شرکت اور پہلا  انعام حاصل کرنا  فجر موسیقی میلہ میں "شعبہ،موسیقی اقوام” کی تشکیل، نیز هفت اورنگ، آدینہ، آواز جیسی بانسری نوازوں کے اجتماعات کا  انعقاد بهی کیا جاتا ہے.

کسی ملک کی ترقی کی نہایت  اہم علامتوں میں سے ایک تعلیم ہے تعلیم معاشرے کے  عمومی  ارتقاء کا سبب بنتا ہے. اور اس سے سیاسی، اقتصادی پیشرفت اور روزگار، صحت کے امور میں ان کی شرکت  پر اچها  اثر پڑتا ہے.  ہر چند معاشرے میں شرح تعلیم ملک کی ترقی پیشرفت کا پیش خیمہ ہوتا ہے. لیکن تعلیم یافتہ آبادی کی کیفیت اس سے بڑھ کر اہم موضوع ہے. آخری مردم شماری اور خانہ شماریوں کی بنیاد پر تعلیمی میزان کے ارتقاء و ترقی کے علاوه حصول تعلیم کی سطوح میں بهی اضافہ ہوا ہے.

 

ایرانی موسیقی

 

جیساکہ خواتین دنیا کی آبادی کا نصف حصہ ہیں لیکن ترقی کے وسایل سے بہت کم بہره مند ہوتی ہیں.چونکہ ترقی پذیر معاشروں میں خواتین زیاده تر  نجی شعبے میں یا  اپنے شوہروں کے ہمراه کام میں مشغول ہوتی ہیں.اس لیے روزگار کے اعتبار سے نچلی سطح پر قرار پاتی ہیں.گذشتہ دو  دہاٰئیوں میں ترقی کے مجموعی کاموں میں زیاده تغیرات واقع ہوۓ. جن کا زیاده تر ہدف، خواتین کے فلاحی مسائل رہے ہیں.لیکن خوش قسمتی سے آخری چند سالوں میں عورتوں کی شرکت بهی بڑ‌ھ گئی ہے .معاشرے میں اسلام کے احکام اور اصولوں کے اجرا  کا سنجیده اہتمام کیا گیا ہے.جن میں بنیادی اصولوں پر اسلام کی توجہ ہی ان میں اخلاق حسنہ، اسلامی قسط و عدل، اور غیر مسلموں کے انسانی حقوق شامل ہیں.آئین کے چودهویں آرٹیکل میں انہی امور پر زور دیا گیا ہے.مذہبی رسومات کی آدائیگی،ملکی اور غیر ملکی سیمیناروں کا انغقاد، ورزشی  پروگراموں کا  انعقاد، عبادت گاہوں کا قیام،  مدرسے، ورزشگاہیں،انجمن، ہسپتال،  امور خیریہ کے ادارے،اپنے لیے مخصوص اخبارات و جرائد کا  اجرا  ان حقوق میں شامل ہے.

اقوام متحده کی جنرل اسمبلی نے 2001 کو تمدنوں کی گفتگو کا سال قرار دینے کی ایرانی تجویز کو اتفاق راۓسے منظور کر لیا ہے. بیشک اقوام متحده کی طرف سے اس عظیم ترین قرارداد کا منظور کیا جانا گذشتہ  دو  دہائیوںمیں ایران کی خارجہ پالیسی کی اہم ترین کامیابی سمجهی جاتی ہے حقیقت یہ ہے کہ جنگ اور خونریزی کے سلسلے میں گفتگو اور تبادلہ خیال ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ترین اصول شمار کیا جاتا ہے.اگر ایران کی اقتصادی حاصلات کا جایزه لیا جاۓ تو وه مندرجہ ذیل ہے.

گذشتہ 20  سالوں کے دوران  ملک میں نصب شده بجلی گهروں کی گنجایش  35  گنا، بجلی کی پیداوار5.5 گنا، اس کے استعمال کی شرح 5.4 گنا، بجلی صارفین کی تعداد 4.2 گنا  اور ملک کے بجلی پہنچے ہوۓ دیہات کی تعداد 9 گنا بڑھ چکی ہے.آجکل 100% شہری آبادی اور 92%دیہاتی آبادی بجلی سے بہره مند ہو چکی ہے.

ایران میں تیل کی صنعت سو سال پرانی ہے.اور یہ اس ملک کی اہم ترین  اور عظیم ترین شعبوں میں سے ایک ہے یہ شعبہ ملک کی توانائیوں کی کل ضرورت کا 96% حصہ فراہم کرتا ہے اور یہی شعبہ ملکی زرمبادلہ اور عمرانی  انفراسٹرکچر کے اخراجات کا  اہم ترین ماخذ ہے حال ہی میں تیل اور تیل کی مصنوعات کی پیداوار کے شعبے میں جو خاص منصوبے رو بہ عمل آۓ ان میں آبادکان کی آئیل ریفائینری کی تعمیرنو، اراک کے ساتویں ریفائینری سے استفاده، خلیج فارس میں تیل کی تنصیبات کی تعمیرنو،اصفہان میں گهی بنانے والے کارخانے کا قیام، بین الاقوامی کمپنیوں کے اشتراک سے گیس کی تلاش اور بحیره خزر میں تیل کی کنووں کی کهدائ شامل ہے. اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس 21 ٹریلین مکعب میٹر قدرتی گیس موجود ہے جو دنیا کے شناخت شده ذخایر کا 15% ہے اس بنا  پر ایران دنیا میں روس کے بعد دوسرا  بڑا گیس ذخایر کا مالک ملک ہے.ایران کی گیس کے ذخایر سے استفاده کی مدت کا اندازه 300 سال کے لگ بهگ ہے.

پہلے اور دوسرے 5 سالہ ترقیاتی منصوبے کے اجراء کے دوران پہلی بار کسی پرائیویٹ کمپنیوں کی تشکیل و تاسیس کے لیے اجازت نامے دیے گیے جو ڈاک کے شعبے میں بعض خاص خدمات انجام دیتی ہیں عام طور پر ڈاک کی خدمات میں خط، مراسلات، امانت رسانی، ایکسپریس اور تصویری ڈاک شامل ہے۔ حال ہی میں کچه نئی خدمات کو شامل کیا گیا ہے. جن میں  اڈوانس پوسٹ، تصویری ڈاک، الیکٹرانک ڈاک، ٹیلیفون ڈاک، بینک ڈاک، ثقافتی ڈاک وغیره شامل ہے.دوسری طرف محکمہ ڈاک نے”مرکز خدمات هوایی پیام” کے نام سے ائیر پورٹس اور پرائیویٹ جہازوں سے استفاده کرتے ہوے مختلف کاونٹر اور خاص مراکز بنا کر ڈاک کی ترسیل کے دورانیے کو کم سے کم کر دیا ہے.

کهیتی باڑی کے شعبہ میں بهی چند اہم تبدیلیاں واقع ہوی ہیں غیر آباد اور بنجر  زمینوں کی کسانوں کو واگذاری سے زیر زراعت زمینوں کی مساحت میں اضافہ ہوا  اور اس شعبہ کی حمایت کے سلسلے میں زیاده پالیسیاں اپنائ گئیں جس سے قومی ناخالص پیداوار اور آمدنی میں اضافہ ہوا اور 1988 میں یه 18% ہو گئی. اب زراعتی ضروریات کا 80% اندرون ملک سے حاصل ہوتا ہے اور اس بات کی پشین گوئ کی گئی ہے کہ 2023 تک زراعتی پیداوار300 ملین ٹن پہنچ جاے گی.مویشی پالنا  ہمیشہ ہی کهیتی باڑی کے شعبہ کا  اہم اور قابل قدر حصہ رہا ہے اور موجوده حالات میں یہ زراعت کے 60% پر محیط ہے.

زندگی کے مختلف شعبوں میں گذشتہ دو  دہائیوں کی طاقت فرسا  جدوجہد اور جستجو  کا ماحصل  اس تحریر میں پیش کیا گیا ہے۔ ایران کی با عزم اور با اراده قوم نے ملک کی تعمیر کے لیے کمرکس لی ہے اور انہیں امید ہے کہ وه آزادی، امن اور انسانی تفکر، ثقافت اور تمدن کی نشوونما  اور شگفتگی کے لیے  اپنا  تاریخی کردار ادا کریں گے.

تجویز کردہ مضامین:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے