جشن مھر گان

جشن مھرگان سر زمین ایران کا ایک قدیمی جشن ہے جو موسم خزاں کے آغاز میں منایا جاتا ہے
جشن مھر گان
اس مضمون کو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں۔
جشن مھر گان

 

جشن مھرگان سر زمین ایران کا ایک قدیمی جشن ہے جو موسم خزاں کے آغاز  میں منایا جاتا ہے یہ جشن ایرانی ماہ مہر میں منایا جاتا ہے اس لفظ کی بنیاد ہندو ایرانی لفظ Miora پر ہے زردشتیوں کی دینی کتاب ” او ستا” میں Miora کے معنی ایزد متیرا کے ہیں۔ جشن مھرگان بھی جشن نوروز کی طرح اپنے خاص آداب و رسوم کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ جشن مھرگان کا فلسفہ در حقیقت اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے اور نیز ہمیں انسان دوستی کا سبق دیتا ہے ۔ انسانوں سے محبت کرنا اور انکی قدر کرنے کی تاکید کرتا ہے ۔ مہر کا مہینہ ستمبر کے مہینے سے مطابقت رکھتا ہے یعنی خزاں کے موسم کا پہلا مہینہ ہے ۔ اس جشن کی نام گزاری کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ھخامنشی دور میں خزاں نئے سال کا آغآز سمجھا جاتا تھا ۔ کسان اس موسم میں کاشتکاری کرتے تھے دن اور رات اسی مہینے میں برابر ہوتے ہیں۔ کسان اپنی فصلوں کو کاٹنے کے بعد کچھ دن آرام اور سکون سے گزارتے تھے۔

اس جشن سے منسوب فریدون ضحاک کی داستان در اصل نیکی کی بدی پر فتح حاصل کرنا تھی ۔ جب فریدون نے ضحاک پر قابو پایا تو لوگوں نے اس دن بہت خوشی منائی اور ایک عظیم قدیم جشن برپا کیا ۔ حکمرانوں نے اپنی رعایا سے مہر و محبت کا اظہار کیا۔ مھرگان کے معنی بھی محبت، دوستی کے ہیں اور یہی چیز اس جشن کی وجہ تسمیع بنی ۔  مہر یا متیرافارسی زبان میں روشنائی ، دوستی، پیوستگی ، محبت کے معنی رکھتا ہے ۔ جیسا کے آپ جانتے ہیں بہت سارے لوگ مہر کے معنی عشق اور دوستی سمجھتے ہیں چونکہ جو چیز خاندان کو جوڑ کر رکھتی ہے وہ عشق اور دوستی ہے ۔ تاریخ کے اوراق کا اگر مشاہدہ کیا جائے مہر یا متیرا سورج کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے ۔ جشن مھرگان کی تاریخ تقریباً چار ہزار سال پرانی ہے ۔ فردوسی ایران کا قومی شاعر جس نے شاہنامہ تیس سال میں مکمل کیا وہ اپنے شاہنامے میں اس جشن کی پیدائش کا سلسلہ فریدون بادشاہ سے منسوب کرتا ہے ۔ حکیم فردوسی کے مطابق روز مھرگان وہ دن ہے جب فریدون بادشاہ نے ضحاک جو لوگوں پر ظلم و ستم کرتا تھا اس پر غلبہ پا کر اُسے دماوند کے پہاڑ میں قید کر دیا تھا ۔ فریدون نے اس دن تاج اپنے سر پر پہنا بعض زردشتیوں کا عقیدہ ہے کہ فریدون نے اس جشن کے روز قربانی بھی کی اور لوگوں کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی قربانی کریں ۔ غریب لوگ اگر بھیٹر بکری کی قربانی نہیں کر سکتے تو وہ مرغی کو ذبح کر کے شکر ادا کریں ۔

 

ایران میں شادی بیاہ کی رسومات

 

جشن مھرگان شعرا کی نظر میں:

مورخان دانشمندان ایرانی اور غیر ایرانی فردوسی، بیرونی، اسدی اور جہانگیری اور شاعروں اور ادیبوں جیسے رود کی، فرخی، منوچھری، سعد سلمان کے آثار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ لوگ اس  دن ارغوانی (جامنی) رنگ کے کپڑے پہنتے تھے ۔ عزیزو اقارب ایک جگہ اکٹھے ہوتے تھے اور ایک دوسرے کو تحفے پیش کرتے اور جشن مھرگان کی مبارکباد دیتے تھے۔ رودکی کہتے ہیں:

ملكا جشن مهرگان آمد

 جشن شاهان و خسروان آمد

جز به‌جای ملحم و خرگاه

بدل باغ و بوستان آمد

مورد به‌جای سوسن آمد باز

 می به‌جای ارغوان آمد

تو جوانمرد و دولت تو جوان

می به بخت تو جوان آمد

جشن مھرگان کا دستر خوان

جشن مھرگان کا دستر خوان بھی ارغوانی (جامنی) رنگ کا ہوتا تھا ۔ سدا بہار پھول اور دوسرے پھولوں سے یہ دستر خوان آراستہ کیا جاتا تھا۔ انگور، انار، سیب ، انجیر اور بادام پشتہ ، اخروٹ ، کجھور خاص کر دستر خوان کی زینت ہوتے ہیں ۔ جشن مھرگان کا اہتمام کرتے ہوئے ایک خاص قسم کی روٹی پکائی جاتی ہے جو سات قسم کے غلے پر مشتمل ہوتی ہے ۔ مثلاً گندم، جو، چنے، چاول ، ماش اور باجرہ وغیرہ ۔ ان چیزوں کے علاوہ شمع، چینی، مٹھائی اور دوسری کھانے پینے کی چیزوں سے دستر خوان کو سجایا جاتا ہے ۔ خوردو نوش کے بعد لوگ موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ مختلف گروہ میں بٹ کر رقص کرتے ہیں اور جلتے ہوئے آتش دانو ں پر اسپند ، زعفران اور امبر ڈال کر فضا میں خوشبو بکھیرتے ہیں ۔  ایک دوسرے سے اپنے محبت کا اظہار کرتے ہیں اور اس بات کی نصیحت کی جاتی ہے کہ انسانو ں کو محبت دوستی اور پیوستگی سے زندگی گزارنی چاہئیے ۔ ایک دوسرے پر ظلم نہیں کرنا چاہئیے ۔ ظلم کے خلاف جنگ کرنی چاہئیے جیسے کہ فریدون نے ظالم ضحاک کو ظلم سے روکا ۔

اس جشن کا اصل مقصد محبت ، اخوت، ایک دوسرے سے پیار اور ہمدردی کا اظہار ہے ۔ مہر کہ لفظی معنی بھی محبت اور ایثار کے ہیں۔ گویا ایرانی یہ جشن دوستی ، پیوستگی اور روشنائی کو فروغ دینے کے لئے  برپا کرتے ہیں ۔ جھوٹ ، ظلم اور وعدہ خلافی کرنے سے دور رہنے کی تلقین کی جاتی ہے ۔  کیونکہ جشن مھرگان سچائی کی جھوٹ پر ، اچھائی کی برائی پر فتح کا جشن سمجھا جاتا تھا۔

وجہ تسمیہ

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہر جشن کی کوئی نہ کوئی تاریخ ہوتی ہے اور اس کی وجہ تسمیہ کو بھی بیان کیا جاتا ہے  ۔ اسی طرح جشن مھرگان فریدون کی ضحاک پر فتح کا جشن ہے دراصل اس جشن کا مقصد اللہ تعالی کی نعمتوں کی شکر گزاری ، اچھائی کی برائی پر فتح ہے ۔ یہ جشن ہمیں محبت، خلوص اورایک دوسرے سے ہمدردی کا پیغام دیتا ہے ۔ خدا کی قُدرت سے دن اور رات برابر ہو جاتے ہیں تو گویا یہ اعتدال کا جش ہے ۔جیسے کہ ہر موسم اپنی خاص خصوصیات کے ساتھ آتا ہے اور دوسرا موسم اس کی جگہ لے لیتا ہے۔

اللہ تعالی نے سال کے سارے موسم ہمارے لئے بنائے ہیں ہمیں چاہئیے کہ ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کریں اور اپنی زندگی کو عشق و محبت سے سنواریں جیسے کے جشن مھرگان بھی ہمیں یہی پیغام دیتا ہے  

متعلقہ اشاعت:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے